سیالکوٹ کی پولیس کی گاڑی سیدھی لاہور پہنچی میرے بھانجے کو اٹھایا اور پھر ساہیوال راتوں رات پولیس کی گاڑی مجھے بھی ساتھ لے گئی ۔ یہ رات کے تین بجے کا وقت تھا ۔ ہم دونوں کو ساتھ لے کر ہمارے آبائی گھر پر چھاپہ مارا جب کچھ نہ ملا تو ہمیں سیالکوٹ لے گئی ۔
میں ایک استاد ہوں ۔ سیالکوٹ کےایک سکول میں ٹیچنگ کرتا تھا۔ میرا بھانجا لاہور میں ایک ہوٹل مالک تھا‘کسی وجہ سے میں سیالکوٹ سے واپس آ گیا اور دوسری جگہ پر آ کر ٹیچنگ شروع کر دی ۔ سیالکوٹ رہتے ہوئے ایک صاحب کے گھر شام کو بچوں کوٹیوشن پڑھانے جاتا تھا اور شام کا کھانا انہی کے گھر سے کھاتاتھا۔ جن صاحب کے بچوں کو شام کو پڑھاتا تھا ان کے گھر چوری ہو گئی‘ چور 10 لاکھ کا سامان وغیرہ چُرا کر لے گئے ۔ مدعیان نے تھانے رپورٹ میں لکھوایا کہ یہ کام استاد صاحب جو ہمارے بچے پڑھاتے تھے انہی کا ہے ۔ میں ان دنوں سیالکوٹ سے ساہیوال کے قصبہ غازی آباد میں آ کرٹیچنگ کر رہا تھا ۔ مدعیان نے پرچے میں میرا اور میرے بھانجے کا نام لکھوایا ۔ چنانچہ سیالکوٹ کی پولیس کی گاڑی سیدھی لاہور پہنچی میرے بھانجے کو اٹھایا اور پھر راتوں رات پولیس کی گاڑی مجھے بھی گرفتار کرکے ساتھ لے گئی ۔ یہ رات کے تین بجے کا وقت تھا ۔ ہم دونوں کو ساتھ لے کر ہمارے آبائی گائوں گھر پر چھاپہ مارا جب کچھ نہ ملا تو ہمیں تھانہ لے گئی ۔ ہم دونوں نے زبان پرایک دعا جو سرور کائنات ﷺ کی زبان حق سے نکلی تھی پڑھنا شروع کر دی۔قارئین!یہ ایسی جامع دعا ہے کہ اس کی برکت سے اتنے بڑے کیس ‘اتنی بڑی مصیبت سے ہم صرف تین ایام کے بعد با عزت تھانہ سیالکوٹ سے گھر پہنچ گئے ۔
تھانے میں جس بیرک میں ہمیں تین دن رکھا گیا ہماری طرح کے پندرہ سولہ لڑکے مزید مختلف کیسز میں اندر تھے ۔ سپاہی رات کو ایک ایک کو بلاتے اور ان کی پٹائی یا تشدد اس طرح ہوتا کہ جیسے جانور ذبح کے وقت چیختا چلاتا ہے۔ آج بھی جب وہ دن یاد کرتا ہوں تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ہم کسی دشمن ملک کے قابو میں ہوں۔ ہم ماموں بھانجا روزانہ رات کو اس انتظار میں رہتے کہ اب ہماری باری بھی آئی لیکن اس دعا کی برکت سے نہ ہمیں طلب کیا گیا نہ ہمیں گالی دی گئی‘ ورنہ اس تھانے کے بعض پولیس اہلکار اور کچھ نہ کرتے تو غلیظ گالیاں یوں نکالتے جیسے یہ ان کیلئے انتہائی معمولی بات ہو۔ وظیفہ کی برکت سے مقامی ایم این اے کو پتہ چلا کہ ہمارے علاقہ کے سابقہ ٹیچرکو پکڑا ہوا ہےتو وہ آئے‘ اپنی ضمانت پر مجھے اور میرے بھانجے کو تھانے سے رہا کروایا‘ اپنی گاڑی میں بٹھا کر لاری اڈہ پر لائے اور ساہیوال کی بس پر بٹھا کر گئے۔ تین یوم کے بعد جب ہم گائوں مذکورہ پہنچے تو گائوں والےحیران اور ششدر‘ اتنا بڑا کیس اور تھانہ بھی ایسا کہ جہاں یہ مشہور تھا کہ اس تھانہ کے کنوئیں سے سوکھی اینٹ نہیں نکل سکتی (یعنی وہاں جاکر کوئی بچ نہیں سکتا)مگر آپ کیسے بچ گئے؟ حالانکہ ہماری ایم این اے سے کوئی زیادہ سلام دعا بھی نہ تھی‘ پھر بھی وہ آئے اور ہماری مدد کی۔
قارئین! وہ دعا جو ہم نے پڑھی‘ نبی رحمت ﷺ کی زبان مبارک سے نکلی وہ یہ ہے:۔
مشکلات ‘ الجھنوں ‘ پریشانیوں ‘ دکھوں ‘ مصائب میں گھرے ہوئے لوگ مذکورہ دعا کو بکثرت پڑھیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں